ایک مینڈک جو اچھلنا بھول چکا ہے

الینوائے: مینڈک کو جست بھرتے دیکھ کر سب حیران رہ جاتے ہیں لیکن دنیا کا مختصر ترین نارنجی رنگ کا پمپکن مینڈک ارتقائی وجوہ سے اچھلنے کے صلاحیت نہیں رکھتا اور جست لگانے کی صورت میں اپنا توازن کھودیتا ہے۔

یہ تحقیق سائنٹفک ایڈوانسس میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپنے تمام خواص کے باوجود پمپکن مینڈک جست بھرنے کی کوشش میں ہوا میں ہی پلٹ جاتا ہے اور اپنا توازن کھودیتا ہے۔ اس ضمن میں فلوریڈا میوزیئم آف نیچرل ہسٹری کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یہ مینڈک ٹھیک طرح سے چل بھی نہیں سکتا۔

اس طرح کے چار مینڈکوں میں فلی مینڈک اور پمپکن مینڈک شامل ہیں جو ’پریکی سیفیلس‘ سے تعلق رکھتے ہیں اور جسمانی خواص کی بنا پر چلنے پھرنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔ عام حالات میں مینڈک کو ہلکے سے دھپتھپایا جائے تو وہ تیزی سے چھلانگ لگاتا ہے۔ لیکن پمپکن اور اس سے تعلق رکھنے والے مینڈک میں یہ خاصیت ختم ہوچکی ہے۔

 

یہ مینڈک چلنے میں وہ پھرتی نہیں دکھاتے اور لڑکھڑاتے ہیں۔ ماہرین نے اس ضمن میں پورے امریکا میں موجود 20 ہزار مینڈکوں کے نمونوں کے سی ٹی اسکین سے تھری ڈی ماڈل بنائے ہیں جس کی تحقیق میں 18 اداروں نے حصہ لیا ہے۔ جب ان تمام اسکین کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ مینڈک کے دماغ میں کانوں کے چیمبر میں مائع بھرا ہوتا ہے جو چلنے پھرنے پر دماغ میں برقی سگنل بھیجتا ہے اور یوں انہیں اپنی سمت کا احساس ہوتا ہے۔  لیکن بالخصوص  ’پریکی سیفیلس‘  کے چار مینڈکوں میں یہ صلاحیت معدوم ہوچکی ہے اور وہ چھلانگ لگانے کی صلاحیت کھوچکے ہیں۔

ان میں شامل دو اقسام کے مینڈک کی مادائیں اپنے سننے کی صلاحیت کھوچکی ہیں اور اب وہ نر مینڈکوں سے محبت کی پکار کو نہیں سن سکتیں۔ جبکہ بعض مینڈک تو تیرنے کے صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔